رہ حیات میں ایسے مقام بھی نکلے
رہ حیات میں ایسے مقام بھی نکلے
جہاں بھٹکتے ہوئے صبح و شام بھی نکلے
عجیب چیز ہے نظروں کی پختہ گیری بھی
جو پختہ کار بہت تھے وہ خام بھی نکلے
مرے لبوں پہ ترا نام ہے تو لطف ہی کیا
تری زباں سے کبھی میرا نام بھی نکلے
یہ کیا کہ فرقت پیہم ہی زندگی بن جائے
کبھی تو راہ سلام و پیام بھی نکلے
تمام رات جہاں میکشوں کا مجمع تھا
وہیں سے زاہد صد احترام بھی نکلے
مدام پیتے رہیں چند لوگ ہی ساقی
تری طرف سے کبھی اذن عام بھی نکلے
بنا لیا ہے جہاں آدمی نے جادۂ خاص
اسی کی سمت کوئی راہ عام بھی نکلے
کیا جو غور تری بے کراں تجلی پر
تو دل کے ساتھ کئی اور مقام بھی نکلے
کسی کے بس میں نہیں کامیابیٔ منزل
جو سست رو تھے وہی تیز گام بھی نکلے
اسی لیے تو ہوں پابند میکدہ میکشؔ
اسی کی شام سے اب صبح بام بھی نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.