رہ حیات پہ یوں بچ کے چل رہا ہوں میں
رہ حیات پہ یوں بچ کے چل رہا ہوں میں
کہ کھائے ٹھوکریں کوئی سنبھل رہا ہوں میں
تفکرات کے ایندھن میں جل رہا ہوں میں
بہ شکل برف اسی سے پگھل رہا ہوں میں
برائے روشنی سورج بکھیر دے کرنیں
زمیں پہ تیری تمازت سے جل رہا ہوں میں
نہ زاد راہ نہ منزل کا ہے پتہ مجھ کو
سفر طویل ہے گھر سے نکل رہا ہوں میں
ہر ایک دور نے بڑھ کر مجھے سلام کیا
کھرا ہوں قیمتی سکہ ہوں چل رہا ہوں میں
بلا سے منزلیں مجھ کو ملیں ملیں نہ ملیں
کسی کے نقش قدم پر تو چل رہا ہوں میں
دیا ہے درس جنہیں میں نے درد مندی کا
انہیں کی نظروں میں مقصودؔ کھل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.