رہ جفا کی نشانی میں لکھ دیا تجھ کو
رہ جفا کی نشانی میں لکھ دیا تجھ کو
کہ اپنی زندہ کہانی میں لکھ دیا تجھ کو
کتاب یاد نہانی میں لکھ دیا تجھ کو
وفا نے یوسف ثانی میں لکھ دیا تجھ کو
خموشیوں سے نہیں نام لکھ سکی تیرا
تو اب کے شعلہ بیانی میں لکھ دیا تجھ کو
یہ انگلیاں تو اسے روکتی رہیں لیکن
قلم نے زور بیانی میں لکھ دیا تجھ کو
زبان چپ تھی کہ تھا پاس حرمت الفت
تو دل نے چشم کے پانی میں لکھ دیا تجھ کو
وفور جذب کے آگے نہ کوئی پیش چلی
تڑپتی یاد پرانی میں لکھ دیا تجھ کو
اڑا کے لائی صبا تیری خوشبوئیں ایسے
کہ میں نے رات کی رانی میں لکھ دیا تجھ کو
متاع درد نے اکسایا اس طرح سے نسیمؔ
کہ میں نے ظلم کے بانی میں لکھ دیا تجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.