رہ جنوں میں چلا یوں میں عمر بھر تنہا
رہ جنوں میں چلا یوں میں عمر بھر تنہا
کہ جیسے کوئی بگولا کرے سفر تنہا
اداسی روح سے گزری ہے اس طرح جیسے
اجاڑ دشت میں پت جھڑ کی دوپہر تنہا
بھٹک رہی ہے خلاؤں میں یوں نظر جیسے
ہو رات میں کسی گمراہ کا گزر تنہا
گزر گئے جرس گل کے قافلے کب کے
تکا کرے یوں ہی اب گرد رہگزر تنہا
نسیم صبح مجھے بھی گلے لگاتی جا
میں وہ دیا ہوں جلا ہے جو رات بھر تنہا
نظر میں تھی بھرے بازار کی سی ویرانی
ہجوم میں بھی رہے ہم نگر نگر تنہا
اندھیری رات ہوا سخت تیز وحشت دل
ہم ایسی شب میں بھی پھرتے ہیں در بدر تنہا
مسافروں پہ مصورؔ نہ جانے کیا بیتی
سفینہ آیا ہے ساحل پہ لوٹ کر تنہا
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 14)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.