رہ خلوص میں بہتر ہے سر جھکا رکھنا
رہ خلوص میں بہتر ہے سر جھکا رکھنا
وہ سر کشیدہ اگر ہے تو سر سوا رکھنا
یہی وہ سوچ ہے جس کی تلاش تھی مجھ کو
یہ بات اپنے خیالوں سے اب جدا رکھنا
نہ قرب ذات ہی حاصل نہ زخم رسوائی
عجیب لگتا ہے اب خود سے رابطہ رکھنا
تمام شہر کو آتش کدہ بنانا ہے
دلوں کی آگ سلیقے سے جا بجا رکھنا
بڑا عجیب ہے تہذیب ارتقا کے لیے
تمام عمر کسی اک کو ہم نوا رکھنا
کمال حرص ہے جذب و طلب کی دنیا میں
بدن کو روح کی آواز سے جدا رکھنا
بلند کر کے ذرا حوصلوں کی دیواریں
دیا جلا کے ہوا کو چراغ پا رکھنا
شکست و ریخت کی دنیا میں زندہ رہنے کی
بکھر بکھر کے سمٹنے کا حوصلہ رکھنا
خود اپنی ذات پہ تنقید کے مرادف ہے
کسی کے سامنے دانستہ آئینہ رکھنا
جسے ملی ہے یہ دولت وہی سمجھتا ہے
عجیب نعمت عظمی ہے دل دکھا رکھنا
ہو جب بھی جانا کسی کے نگار خانے میں
نظرؔ خیال ذرا خد و خال کا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.