رہ منزل قافلہ منتظر ہے
رہ منزل قافلہ منتظر ہے
سفر کے لیے راستہ منتظر ہے
ہے نزدیک منزل تو قدموں سے میرے
لپٹنے کو ہر آبلہ منتظر ہے
تم آ کر سنوارو یہ ویران گلشن
تمہاری ہی خاطر صبا منتظر ہے
بدن کی شعاعوں میں ایسی ہے خوشبو
کہ ہر گل ترے ربط کا منتظر ہے
کبھی مجھ سے ملنے تو ساحل پہ آ جا
سمندر تری دید کا منتظر ہے
نصیبوں سے ملتا ہے ریشم کا پھندا
سزا کے لیے اک خطا منتظر ہے
کہو آندھیوں سے کہ آ کر بجھائیں
فنا کے لیے خود دیا منتظر ہے
یوں غم میرے دامن سے لپٹے ہوئے ہیں
گیا ایک تو دوسرا منتظر ہے
سر آئنہ میں کھڑا سوچتا ہوں
کوئی تو پس آئنہ منتظر ہے
فقط اک یہی بات کہنی ہے ہم کو
کہ برسوں سے سنتؔ آپ کا منتظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.