رہ سفر میں رہے اور حیات سے گزرے
رہ سفر میں رہے اور حیات سے گزرے
کہ ایک رنگ میں کتنے جہات سے گزرے
بڑے سکون سے ہم احتیاط سے گزرے
قدم جما کے چلے کائنات سے گزرے
ہے کوئی عزم جواں اور نہ کچھ جنوں خیزی
بے دست و پا ہی رہے ممکنات سے گزرے
یقین دل میں رہا تیری دل ربائی کا
سو جاگ جاگ کے ہم ساری رات سے گزرے
کوئی نتیجہ کہاں بات کا نکل پایا
کہ ایک بات ہی کیا بات بات سے گزرے
تغیرات کی دنیا میں ہم رہے ہر دم
کہ سوتے جاگتے ہم بھی حیات سے گزرے
کبھی نہ خود کو کیا وقف انہماک وجود
عبیدؔ بچ کے رہے حادثات سے گزرے
- کتاب : سخن دریا (Pg. 99)
- Author : عبید الرحمن
- مطبع : عرشیہ پبلی کیشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.