رہ طلب میں ہزاروں ہی راستے ناپے
رہ طلب میں ہزاروں ہی راستے ناپے
زمیں سے تا بہ فلک کتنے فاصلے ناپے
خرد نے ہاتھ اٹھائے جنوں سے کام لیا
مقام جذب کے پھر ہم نے سلسلے ناپے
مشاہدات کے دنیا سے دو قدم آگے
بہ فیض عشق ہزاروں ہی فلسفے ناپے
تلاش رمز حقیقت میں ہم نے یہ بھی کیا
کہ ماہ و انجم و اختر کے دائرے ناپے
کسی کی آہ جو زنجیر عرش سے لپٹی
تو پھر زمیں نے بھی کیا کیا نہ زلزلے ناپے
وہ بد نصیب ہے شہر حبیب میں آ کر
جو اپنے پاؤں کو دیکھے اور آبلے ناپے
خدا تو ایک ہے پھر یہ عجب خدائے سخن
کہ جس نے اپنی ہی مانند قافیے ناپے
ہماری خواہشیں دو گز زمیں پہ آ ٹھہریں
کہ ہم نے پاؤں سے شاہوں کے مقبرے ناپے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.