رہ طلب میں نشیب و فراز کتنے تھے
رہ طلب میں نشیب و فراز کتنے تھے
مسافرت میں مسافر نواز کتنے تھے
قدم قدم پہ دکانیں تھیں سنگ زادوں کی
تمہارے شہر میں آئینہ ساز کتنے تھے
عیاں ہوئے ہیں جو اب تک انہیں شمار نہ کر
جو گم ہوئے تھے فضاؤں میں راز کتنے تھے
یہ اور بات کہ چوپال میں تھے لوگ بہت
صداقتوں کے امین و مجاز کتنے تھے
قصیدہ خواں تو زمانہ تھا فصل باراں کا
کہ پیاس رت میں سمندر طراز کتنے تھے
قدم قدم پہ ملے ہیں الاؤ نفرت کے
نہ پوچھیے کہ محبت نواز کتنے تھے
دکھوں کی آنچ سے وہ بھی پگھل گئے ساغرؔ
جو دیکھنے میں تھے پتھر گداز کتنے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.