Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہ طلب میں نشیب و فراز کتنے تھے

ساغر مشہدی

رہ طلب میں نشیب و فراز کتنے تھے

ساغر مشہدی

MORE BYساغر مشہدی

    رہ طلب میں نشیب و فراز کتنے تھے

    مسافرت میں مسافر نواز کتنے تھے

    قدم قدم پہ دکانیں تھیں سنگ زادوں کی

    تمہارے شہر میں آئینہ ساز کتنے تھے

    عیاں ہوئے ہیں جو اب تک انہیں شمار نہ کر

    جو گم ہوئے تھے فضاؤں میں راز کتنے تھے

    یہ اور بات کہ چوپال میں تھے لوگ بہت

    صداقتوں کے امین و مجاز کتنے تھے

    قصیدہ خواں تو زمانہ تھا فصل باراں کا

    کہ پیاس رت میں سمندر طراز کتنے تھے

    قدم قدم پہ ملے ہیں الاؤ نفرت کے

    نہ پوچھیے کہ محبت نواز کتنے تھے

    دکھوں کی آنچ سے وہ بھی پگھل گئے ساغرؔ

    جو دیکھنے میں تھے پتھر گداز کتنے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے