رہ گئے بس عشق دریا سے یہ ناطے رہ گئے
رہ گئے بس عشق دریا سے یہ ناطے رہ گئے
ہم صدف آنکھوں سے اب گوہر لٹاتے رہ گئے
رہ گئے ہم ساز دل کے ٹوٹ جانے پر بھی خوش
درد غزلوں میں چھپا کر گنگناتے رہ گئے
رہ گئے ہم پیار کے ہر اسم سے دے کر صدا
روٹھ کر وہ چل دئے اور ہم مناتے رہ گئے
رہ گئے خاموش وہ بھی عشق کے اظہار پر
میرے لب پر بھی اشارے آتے آتے رہ گئے
رہ گئے سارے فسانوں میں نشاں ان کے ہی اور
راز دل ہم اس زمانہ سے چھپاتے رہ گئے
رہ گئے یوں تو اندھیرے ہجر کے دل میں مگر
وصل کی اک شمع ہم پھر بھی جلاتے رہ گئے
رہ گئے ہم آرزوؔ دل کی دبا کر دل میں ہی
نقش پا ان کی تمنا کے مٹاتے رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.