رہ گئی ہے دل کی دل میں بات افراتفری میں
رہ گئی ہے دل کی دل میں بات افراتفری میں
پر لگا کر اڑ گئے لمحات افراتفری میں
اس کی آنکھوں میں نہ جانے کیسا نرمل جادو تھا
کتنی ریشم ہو گئی ہے ذات افراتفری میں
میرے چہرے پر سجا دی کھلتے رنگوں کی دھنک
چاہتوں کی سونپ کر سوغات افراتفری میں
وہ گلابوں جیسا لہجہ باتیں گجروں سے لدی
بس مہکتے ہی رہے جذبات افراتفری میں
دھڑکنوں کی لے پہ گنتی ہوں انہیں اب بیٹھ کر
کر گیا ہے جو وہ احسانات افراتفری میں
دل کی بنجر اور چٹئیل سی زمیں جل تھل ہوئی
ٹوٹ کر برسی تھی یوں برسات افراتفری میں
وقت نے لا کر سجا دی کیسی پلکوں پر سمنؔ
جھلملاتے تاروں کی بارات افراتفری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.