رہ گئی تھی یہی اک بات بتانے کے لیے
رہ گئی تھی یہی اک بات بتانے کے لیے
ہم تو آئے تھے یہاں لوٹ کے جانے کے لیے
شوق نے دن وہ دکھائے ہیں کہ دل جانتا ہے
کہہ دیا تھا کبھی دیدار دکھانے کے لیے
اب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ وہ صورت خواب
یاد رکھنے کے لیے تھی کہ بھلانے کے لیے
دم خوں ریز بھی جاتی نہیں شوخی ان کی
مجھ سے ہی کہتے ہیں تلوار اٹھانے کے لیے
روز اک رنگ ابھرتا ہے سر صفحۂ درد
روز اک نقش بناتا ہوں مٹانے کے لیے
بحر پر شور میں اب خوش ہوں کہ اک موج سکوت
آنے والی ہے مجھے پار لگانے کے لیے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 65)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.