Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں

صلاح الدین ندیم

رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں

صلاح الدین ندیم

MORE BYصلاح الدین ندیم

    دلچسپ معلومات

    (جولائی1971)

    رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں

    گم ہوا سورج خود اپنی تابشوں کے درمیاں

    ہاتھ لگتے ہی بکھر جاتے ہیں رنگوں کی طرح

    پھول سے پیکر سمے کی آندھیوں کے درمیاں

    روح کی اندھی گلی میں چیختا ہے رات دن

    جسم کا زخمی پرندہ خواہشوں کے درمیاں

    بن گیا زنجیر میرے پاؤں کی میرا وجود

    قید ہے دریا بھی اپنے ساحلوں کے درمیاں

    خشک مٹی میں ملی ہے پھر نئے موسم کی باس

    پھر شجر نکھرے برستے پانیوں کے درمیاں

    ہر طرف منزل نظر آئے تو پھر جاؤں کہاں

    سوچ کا پتھر بنا ہوں راستوں کے درمیاں

    نقش ہے آنکھوں میں اپنی موسم گل کا سماں

    آئنے شبنم کے رکھے ہیں گلوں کے درمیاں

    یوں سفر کی گرد میں لپٹا ہوا پایا ندیمؔ

    جس طرح آیا ہو سورج بادلوں کے درمیاں

    مأخذ :
    • کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 111)
    • Author : Salahuddin Nadeem
    • مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
    • اشاعت : 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے