رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں
دلچسپ معلومات
(جولائی1971)
رہ گیا انساں اکیلا بستیوں کے درمیاں
گم ہوا سورج خود اپنی تابشوں کے درمیاں
ہاتھ لگتے ہی بکھر جاتے ہیں رنگوں کی طرح
پھول سے پیکر سمے کی آندھیوں کے درمیاں
روح کی اندھی گلی میں چیختا ہے رات دن
جسم کا زخمی پرندہ خواہشوں کے درمیاں
بن گیا زنجیر میرے پاؤں کی میرا وجود
قید ہے دریا بھی اپنے ساحلوں کے درمیاں
خشک مٹی میں ملی ہے پھر نئے موسم کی باس
پھر شجر نکھرے برستے پانیوں کے درمیاں
ہر طرف منزل نظر آئے تو پھر جاؤں کہاں
سوچ کا پتھر بنا ہوں راستوں کے درمیاں
نقش ہے آنکھوں میں اپنی موسم گل کا سماں
آئنے شبنم کے رکھے ہیں گلوں کے درمیاں
یوں سفر کی گرد میں لپٹا ہوا پایا ندیمؔ
جس طرح آیا ہو سورج بادلوں کے درمیاں
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 111)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.