رہ گیا پر وہ ترے چاک گریبانوں کا
رہ گیا پر وہ ترے چاک گریبانوں کا
حشر میں کوئی بھی پرساں نہیں دیوانوں کا
راہ چلتے ہوئی ہے دولت دیدار نصیب
اس میں احسان نہیں آپ کے دربانوں کا
یاد آتی ہیں جنوں خیز ہوائیں ان کی
اب نہ وہ ہم ہیں نہ عالم وہ بیابانوں کا
ارے دیوانے ذرا چل کے انہیں دیکھ تو لے
مے کدوں میں ہے مزا شیخ پری خانوں کا
بت خدا ہوں کہ نہ ہوں ہے مگر اتنی توقیر
بت کدہ آج بھی کعبہ ہے مسلمانوں کا
چشم ساقی کی طرح ہے اثر انداز اے شیخ
بعد توبہ کے چھلکنا بھرے پیمانوں کا
چٹکیاں آپ نہ لیں مہندی لگے ہاتھوں سے
کام دیں گے نہ یہ ناخن کبھی پیکانوں کا
قحط جائے بھی مگر یہ نہیں جانے کے ریاضؔ
کہ مرے گھر ہے اجارہ مرے مہمانوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.