رہ کے خاموش بھی اعلان بہت کرتا ہے
رہ کے خاموش بھی اعلان بہت کرتا ہے
آئنہ چہروں کا نقصان بہت کرتا ہے
آؤ صحرا میں یہ دیوانے سے چل کر پوچھیں
پھول کیوں چاک گریبان بہت کرتا ہے
روشنی لکھ نہیں سکتا کسی قسمت میں چراغ
رات آتی ہے تو احسان بہت کرتا ہے
آؤ اب عقل کی میزان پہ تولیں اس کو
وہ وفاداری کا اعلان بہت کرتا ہے
یہ نیا دور جو احسان تو کرتا ہی نہیں
اور شرمندۂ احسان بہت کرتا ہے
سونی رہ جائیں جو شاخیں تو گلا بھی نہ کرے
وہ پرندوں کو پریشان بہت کرتا ہے
آج صولتؔ کی یہ پہچان بہت کافی ہے
دل و جاں آپ پہ قربان بہت کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.