رہ رہ کے مجھے اتنا ستاتی ہے اداسی
رہ رہ کے مجھے اتنا ستاتی ہے اداسی
آنسو مری آنکھوں سے چراتی ہے اداسی
تم سوچتے تو ہو گے کہ کس کے لیے آخر
قالین ان اشکوں کی بچھاتی ہے اداسی
جب دھوپ مسرت کی مجھے لگتی ہے چھونے
سائے میں مجھے اپنے چھپاتی ہے اداسی
ہر وقت مجھے رائیگاں ثابت کیا اس نے
اور دیکھو تو سر بھی نہ جھکاتی ہے اداسی
ہر موڑ پہ لگتا ہے قضا پاس ہے اپنے
اک ایسا عجوبہ بھی دکھاتی ہے اداسی
کہتا ہوں اداسی کوئی مہتاب نہیں ہے
سورج کی طرح سب کو جلاتی ہے اداسی
تقدیر ورق مانگتی ہے اور پھر اس پہ
خوشیوں سے کہیں پہلے بناتی ہے اداسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.