رہ رواں کہتے ہیں جس کو جرس محمل ہے
رہ رواں کہتے ہیں جس کو جرس محمل ہے
محنت راہ سے نالاں وہ ہمارا دل ہے
موج سے بیش نہیں ہستیٔ وہمی کی نمود
صفحۂ دہر پہ گویا یہ خط باطل ہے
کچھ تعین نہیں اس راہ میں جوں ریگ رواں
جس جگہ بیٹھ گئے اپنی وہی منزل ہے
آستیں حشر کے دن خون سے تر ہو جس کی
یہ یقیں جانیو اس کو کہ مرا قاتل ہے
کھول دو عقدۂ کونین بقاؔ کے پل میں
یا علیؑ تم کو یہ آساں ہے اسے مشکل ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-390 E-400)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.