رہروی ہے نہ رہنمائی ہے
رہروی ہے نہ رہنمائی ہے
آج دور شکستہ پائی ہے
عقل لے آئی زندگی کو کہاں
عشق ناداں تری دہائی ہے
ہے افق در افق رہ ہستی
ہر رسائی میں نارسائی ہے
شکوے کرتا ہے کیا دل ناکام
عاشقی کس کو راس آئی ہے
ہو گئی گم کہاں سحر اپنی
رات جا کر بھی رات آئی ہے
جس میں احساس ہو اسیری کا
وہ رہائی کوئی رہائی ہے
کارواں ہے خود اپنی گرد میں گم
پاؤں کی خاک سر پہ آئی ہے
بن گئی ہے وہ التجا آنسو
جو نظر میں سما نہ پائی ہے
برق ناحق چمن میں ہے بدنام
آگ پھولوں نے خود لگائی ہے
وہ بھی چپ ہیں خموش ہوں میں بھی
ایک نازک سی بات آئی ہے
اور کرتے ہی کیا محبت میں
جو پڑی دل پہ وہ اٹھائی ہے
نئے صافی میں ہو نہ آلائش
یہی ملاؔ کی پارسائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.