Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہا عشق میں قلب مضطر نکل کر

راسخ دہلوی

رہا عشق میں قلب مضطر نکل کر

راسخ دہلوی

MORE BYراسخ دہلوی

    رہا عشق میں قلب مضطر نکل کر

    تڑپ کر پھڑک کر مچل کر اچھل کر

    رہے گا جنوں جسم پر خاک مل کر

    سوئے دشت جاؤں گا کپڑے بدل کر

    کبوتر کو بھیجا ہے صورت بدل کر

    لگائے ہیں پر روغن قاز مل کر

    نہیں ہم وہ بسمل کہ ہو جائیں ٹھنڈے

    وہ تھکتے ہیں لاشے پہ کافور مل کر

    کسے جاؤ تم بند محرم مری جاں

    کہاں جائے گا دیکھیں جوبن نکل کر

    ملی خاک میں آبروئے محبت

    ڈبویا مجھے آنسوؤں نے نکل کر

    مریض محبت وہ لاغر ہے جس کو

    سنبھالا سنبھالے گا ڈر کر سنبھل کر

    یہ کہتی ہے مجھ سے مری شرم عصیاں

    نہ جاؤں گا ملک عدم سے نکل کر

    گرہ کھولنے دیں وہ بند قبا کی

    الٰہی کہیں میری مشکل کو حل کر

    پس امتحاں چاہ تم سے کروں گا

    گروں گا کنویں میں سمجھ کر سنبھل کر

    اچک لیں گی اس بت کی ترچھی نگاہیں

    بھوؤں سے اگر جائے گا بل نکل کر

    مرے سینہ پہ چھوڑ جاتے ہیں پیکاں

    وہ دل پھیر دیتے ہیں صورت بدل کر

    تری بزم میں ایک خوش ایک غمگیں

    کوئی عطر مل کر کوئی ہاتھ مل کر

    زہے رشک جن میں کمر تھی کسی کی

    مٹا دیں لکیریں وہ ہاتھوں کو مل کر

    رہیں تیر قاتل مرے دل میں راسخؔ

    الٰہی نہ جائیں یہ پریاں نکل کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے