رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا
رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا
ہزار آفت کی اک آفت ہے آ جانا طبیعت کا
یہی رسم وفا ہے اور یہی حاصل محبت کا
کہ اے دل شکر کیجے گر محل بھی ہو شکایت کا
وہ اک تم ہو تمہارے منہ میں جو آتا ہے کہتے ہو
وہ اک ہم ہیں کہ ہم کو ڈھب نہیں آتا شکایت کا
کسی دن موت سے دست و گریباں کرنے والا ہے
مرے سینے میں یہ رہ رہ کے اٹھنا درد فرقت کا
نگاہیں پھر رہی ہیں اک جہاں کی بل ہے ابرو پر
سر محفل چھڑا یہ ذکر کس برگشتہ قسمت کا
ترے اٹھتے ہی آئینے کی دنیا ہو گئی ویراں
ابھی تھا جلوہ گر اس میں حسیں اک تیری صورت کا
سدھارے وہ ہمارے دفن کا سامان ہوتا ہے
اجل کے آتے ہی وقت آ گیا دونوں کی رخصت کا
کسی کمسن کا یہ مسعودؔ سے دل توڑ کر کہنا
کھلونا دوسرا لاؤ کوئی اس شکل و صورت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.