رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے
رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے
بن جاتا ہے جنگل میں بھی رستہ مرے آگے
میں تجھ کو سمیٹوں یہی کوشش رہی ہر دم
اتنا نہ بکھر اے مری دنیا مرے آگے
تیری ہی طرح میں نے لٹایا ہے سبھی کچھ
شرمندہ نہ کر ہاتھ نہ پھیلا مرے آگے
کل تک جو بھرم تھا وہ بھرم ٹوٹ گیا ہے
شیطان ہے کوئی نہ فرشتہ مرے آگے
پربت کی طرح وقت کے سینے میں گڑا ہوں
چلتا ہی نہیں زور ہوا کا مرے آگے
میں نے تجھے انجام سے آگاہ کیا تھا
اچھا نہیں تیرا یہ تڑپنا مرے آگے
صحرا کا مسافر ہوں میں معلوم ہے تجھ کو
کیوں رکھتا ہے تو شہر کا نقشہ مرے آگے
بیمار نہ پڑ جاؤں میں اس بات کا ڈر ہے
بنتا ہے ہر اک شخص مسیحا مرے آگے
دنیا کا یہ دعویٰ ہے کہ سب ساتھ ہیں میرے
آ جاتی ہے ہر بار ہی تنہا مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.