رہبر قوم سمجھ لے یہ حقیقت ہے بڑی
رہبر قوم سمجھ لے یہ حقیقت ہے بڑی
قوم چھوٹی ہے مگر اس کی روایت ہے بڑی
چادر و قامت فاروق پہ رکھتے ہیں نظر
احتساب ان کا کڑا اور اطاعت ہے بڑی
راہبر بدلا تو پھر سے سفر آغاز ہوا
دشت گم راہ میں اس طور مسافت ہے بڑی
کیا ادارے تھے جو ٹوٹے ہیں انا کی خاطر
ان کی تفصیل نہ پوچھو یہ حکایت ہے بڑی
آج بھی حسن بیاں پردۂ اعمال بنا
آج کے دور میں بھی حرف کی طاقت ہے بڑی
اہل دل تیری وفاؤں کی قسم کھاتے ہیں
بر سر کوئے جفا بھی تری شہرت ہے بڑی
درد کی موج ابھرتی ہے ترے نام کے ساتھ
دوریاں لاکھ سہی پیار کی قربت ہے بڑی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.