رہبر ہی نہ بن دوست کا بھی فرض نبھا دوست
رہبر ہی نہ بن دوست کا بھی فرض نبھا دوست
دو چار قدم ساتھ بھی تو چل کے دکھا دوست
گر بانٹ سکے بانٹ مرا درد وگرنہ
غم خوار بھی بننے کی تو زحمت نہ اٹھا دوست
دو ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بجائے
بہتر ہے مدد کے لیے اک ہاتھ بڑھا دوست
آگے ہے نکلنا تو نکل شوق سے آگے
ناحق کسی ہم راہ کو نیچے نہ گرا دوست
کب تک تو سنے گا مرے اشعار پرانے
تو زخم نیا دے تو میں دوں گیت نیا دوست
باہر سے ہے پتھر تو ہے اندر سے صداؔ موم
باہر سے اسے دیکھ کے رائے نہ بنا دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.