رہے دریائے سخن یوں ہی رواں میرے بعد
رہے دریائے سخن یوں ہی رواں میرے بعد
بانجھ ہو جائے نہ غالب کی زباں میرے بعد
کون دے گا انہیں خوشبو کا جہاں میرے بعد
کس سے لپٹیں گے یہ نازک بدناں میرے بعد
کو بہ کو پھرتی ہے اب چاروں طرف آوارہ
بوئے گل کو نہ ملی جائے اماں میرے بعد
لاکھ میں ننگ سخن ہوں پہ یقیں ہے مجھ کو
لوگ ڈھونڈیں گے مرا طرز بیاں میرے بعد
چھوڑ کر جاؤں گا میں گھر میں اجالے کا ثبوت
کام آئے گا یہ طاقوں کا دھواں میرے بعد
یار سب چل دئے بازار ہوس کی جانب
ہو گئی راہ جنوں کم گزراں میرے بعد
میں کہ خاتم بھی ہوں خود اپنی طبیعت کا ضیاؔ
قط ہوا سلسلۂ آہ و فغاں میرے بعد
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 113)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.