رہے دنیا میں محکوم دل بے مدعا ہو کر
دلچسپ معلومات
نشر کی غزل: 23کے یہ 14شعر 1تا 6، 8، 9، 11،16،( 1918ء)
رہے دنیا میں محکوم دل بے مدعا ہو کر
خوشا انجام اٹھے بھی تو محروم دعا ہو کر
وطن کو چھوڑ کر جس سر زمیں کو میں نے عزت دی
وہی اب خون کی پیاسی ہوئی ہے کربلا ہو کر
بتاؤ ایسے بندے پر ہنسی آئے کہ غیظ آئے
دعا مانگے مصیبت میں جو قصداً مبتلا ہو کر
کھلا آخر فریب مے چلا جب درد کا ساغر
بندھا زور خمار اندیشۂ روز جزا ہو کر
نگاہ یاسؔ ہی گویا دوبارہ زندگی پائی
جو چونکا خواب غفلت کے مزے سے آشنا ہو کر
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 252)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.