رہے گا یاد تو جب تک حیات باقی ہے
رہے گا یاد تو جب تک حیات باقی ہے
کہ تیری یادوں کی اک کائنات باقی ہے
گزر رہا ہے یہ بے رنگ زندگی کا سفر
نہ دن ہی باقی رہا ہے نہ رات باقی ہے
تمہاری یاد کے روشن چراغ ہر سو ہیں
شب فراق سے ملنی نجات باقی ہے
ابھی نہ بزم سخن سے اٹھائیے مجھ کو
کسی نظر کا ابھی التفات باقی ہے
نہ کام آئی ہمارے جو کربلا میں کبھی
بلا سے اپنی جو موج فرات باقی ہے
تمام عمر چلے عشق کی ڈگر مختارؔ
مگر سفر میں ابھی پل صراط باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.