رہی فراق میں بھی شکل روبرو تیری
رہی فراق میں بھی شکل روبرو تیری
شبیہ کھینچی تصور نے ہو بہ ہو تیری
معاف رکھ جو ہے گل ہائے تر سے پیار مجھے
کہ ان میں رنگ ترا کچھ ہے کچھ ہے بو تیری
نسیم صبح کا جھونکا نفس نفس تیرا
رہے گی سوختہ جانوں کو آرزو تیری
یہ فخر کم ہے کہ ہم قابل خطاب تو ہیں
عزیز اور کے القاب سے ہے تو تیری
دہان غنچۂ تر سے زبان سوسن سے
چمن چمن میں سنی میں نے گفتگو تیری
دل و جگر پھکے جاتے ہیں سوز ہجراں سے
لگن عذاب ہوئی مجھ کو شمع رو تیری
کہاں کہاں ترے محرومؔ کو بقول سرورؔ
کشاں کشاں لئے پھرتی ہے جستجو تیری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.