رہی گر صحبت اغیار باقی
رہی گر صحبت اغیار باقی
تو کاہے کو رہیں گے یار باقی
گریباں میں مرے دست جنوں نے
نہ چھوڑا نام کو اب تار باقی
نہیں عاشق کے تن میں خون کی بوند
رہی اے دیدۂ خوں بار باقی
نہ چھوڑی شیخ جی صاحب کے سر پر
سنا رندوں نے کل دستار باقی
رہے گا یوں ہی تا روز قیامت
خلاف سبحہ و زنار باقی
محبت میں بتوں کی مر مٹے ہیں
رہا ہے اک فقط ہنکار باقی
ولے اس سرد مہریٔ فلک کی
ہے وہ ہی گرمئ بازار باقی
یہ پوچھا میں نے اک دن اپنے دل سے
ہوس ہے تم کو کچھ اے یار باقی
کہا اس نے اگر مل جائے وہ شوخ
تو کہنا کچھ نہیں زنہار باقی
ترے بیمار غم کو ہے تو بس ہے
فقط اک حسرت دیدار باقی
عوض بوسے کے دل دیں گے انہیں عیشؔ
نہیں اب اس میں کچھ تکرار باقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.