رہی ہے یوں ہی ندامت مجھے مقدر سے
گزر رہی ہے صبا جس طرح مرے گھر سے
چڑھا ہے شوق مجھے ضبط آزمانے کا
لکھوں فسانہ کوئی آئنہ پے پتھر سے
مسافروں سا کبھی جب میں شہر سے گزرا
تو راستوں میں کئی راستے تھے بنجر سے
تمہارے غم نے ڈبویا ہے پر پکارو تو
میں لوٹ آؤں اسی پل کسی سمندر سے
مزے کی ٹھنڈ غریبوں کی آستین میں ہے
تم آ کے دیکھ لو فٹ پاتھ پر بھی بستر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.