رہی نہ یارو آخر سکت ہواؤں میں
رہی نہ یارو آخر سکت ہواؤں میں
چار دیے روشن ہیں چار دشاؤں میں
کائی جمی تھی سینے میں جانے کب سے
چیخ اٹھا وہ آ کر کھلی فضاؤں میں
اپنی گم آوازیں آؤ تلاش کریں
سبز پرندوں کی سیال صداؤں میں
میں بھی کرید رہا تھا خاک کی پرتوں کو
وہ بھی جھانک رہا تھا دور خلاؤں میں
ٹھنڈی چھاؤں دیکھ کے وہ آ بیٹھا تھا
الجھ گیا برگد کی گھنی جٹاؤں میں
گھاٹ گھاٹ کوشش کی پار اترنے کی
لہر کوئی دشمن تھی سب دریاؤں میں
وہ سر سبز زمینوں تک ہم سفر رہا
اڑ نہ سکا پھر میرے ساتھ ہواؤں میں
پانی ذرا برسنے دے منظر پھر دیکھ
رنگ چھپے ہیں سب ان سیہ گھٹاؤں میں
آ میں تیرے من میں جھانکوں اور بتاؤں
کیوں تاثیر نہیں ہے تری دعاؤں میں
سب آپس میں لڑ کر بستی چھوڑ گئے
خوش خوش جا آباد ہوئے صحراؤں میں
ایک طلب نے بانیؔ بہت خراب کیا
آخر ہم بھی ہوئے شمار گداؤں میں
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 310)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.