رہین بیم ہستی ہے دل دیوانہ برسوں سے
رہین بیم ہستی ہے دل دیوانہ برسوں سے
ہوا کی زد میں ہے اپنا چراغ خانہ برسوں سے
خوشا اے جوش حسرت اشک بھر آئے ہیں آنکھوں میں
ترستا تھا چراغاں کو مرا کاشانہ برسوں سے
یہ حسن و عشق افکار ازل کی یادگاریں ہیں
زبان دہر دہراتی ہے یہ افسانہ برسوں سے
جنون عشق کو معراج پر پہنچا دیا ہم نے
ہے اپنے چاک پیراہن میں اک ویرانہ برسوں سے
یہ حسرت ہے جوانی باریاب حسن ہو جائے
ہے آوارہ یہ موج نکہت مستانہ برسوں سے
جھکا دوں عرش و کرسی کو اگر وہ سامنے آئیں
لیے پھرتا ہوں شوق سجدۂ رندانہ برسوں سے
محبت میں ظفرؔ ہے بے خودی بھی شعلہ تابی بھی
مئے دوآتشہ پیتا ہوں میں روزانہ برسوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.