رہین دست آذر ہو گیا ہوں
رہین دست آذر ہو گیا ہوں
میں آئینہ تھا پتھر ہو گیا ہوں
مرا تو کام قطرے سے بھی چلتا
تری خاطر سمندر ہو گیا ہوں
جو باطن ہے وہی ظاہر ہے میرا
کچھ ایسا صاف منظر ہو گیا ہوں
کئی جہتوں سے ہے یلغار مجھ پر
تن تنہا میں لشکر ہو گیا ہوں
چلے ہیں ساتھ ہی گھر کے مسائل
کبھی جب گھر سے باہر ہو گیا ہوں
رہا ہے ناز جن کو اپنے قد پر
کھڑا ان کے برابر ہو گیا ہوں
مجھے تسلیم ہے یہ شانؔ صاحب
سخن سازی کا دفتر ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.