رہنا وہیں پہ چاہیے تھا پر نہیں رہے
رہنا وہیں پہ چاہیے تھا پر نہیں رہے
راہوں میں ساری عمر رہے گھر نہیں رہے
ایسی سیاہ رات تھی اک بار تو لگا
آنکھیں نہیں رہی ہیں یا منظر نہیں رہے
کھل کے برس کبھی مرے ابر گریز خو
نم ہو رہے ہیں سوکھے گھڑے بھر نہیں رہے
ایسا نہ ہو کہ لوٹ کر آنا پڑے یہیں
اس خوف سے بھی قصد سفر کر نہیں رہے
ہر سانس لگ رہا ہے ہمیں آخری یہاں
جی بھی کہاں رہے ہیں اگر مر نہیں رہے
دریا تو دے رہا ہے ہمیں راستہ ظہیرؔ
ہم بے یقین پاؤں مگر دھر نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.