رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت
رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت
ہجر میں تیری یاد بہت ہے غم میں تیرا نام بہت
بات کہاں ان آنکھوں جیسی پھول بہت ہیں جام بہت
اوروں کو سرشار بنائیں خود ہیں تشنہ کام بہت
کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری
شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت
شغل شکست جام و توبہ پہروں جاری رہتا ہے
ہم ایسے ٹھکرائے ہوؤں کو مے خانے میں کام بہت
دل شکنی و دل داری کی رمزوں پر ہی کیا موقوف
ان کی ایک اک جنبش لب میں پنہاں ہیں پیغام بہت
آنسو جیسے بادۂ رنگیں دھڑکن جیسے رقص پری
ہائے یہ تیرے غم کی حلاوت رہتا ہوں خوش کام بہت
اس کے تقدس کے افسانے سب کی زباں پر جاری ہیں
اس کی گلی کے رہنے والے پھر بھی ہیں بدنام بہت
زخم بہ جاں ہے خاک بسر ہے چاک بداماں ہے عنواںؔ
بزم جہاں میں رقص وفا پر ملتے ہیں انعام بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.