رہنے کو ایک اور بدن چاہیے مجھے
یعنی کہ پھر سے تازہ گھٹن چاہیے مجھے
یا تو مجھے یوں کچھ بھی کبھی چاہیے نہیں
یا چاہیے تو چشم زدن چاہیے مجھے
اے گرد راہ دیکھ مجھے دیکھ اور بتا
اب کونسے سفر کی تھکن چاہیے مجھے
آنکھوں میں ایک خواب کی بے گور لاش ہے
جس کے لیے یہ نیند کفن چاہیے مجھے
جیسا بھی ہوں میں مسکرا لیتا ہوں کم ہے کیا
اب اس کے بعد کونسا فن چاہیے مجھے
تم پر کھلا نہیں ہے ابھی درد کا سرور
تم بھی کہو گے صرف جلن چاہیے مجھے
شیرازؔ خامشی میں یہ آواز دب گئی
کب سے پکارتا ہوں سخن چاہیے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.