رہنے کو صرف جسم تھا زیر زمیں رہا
رہنے کو صرف جسم تھا زیر زمیں رہا
جو کچھ تھا میرے پاس یہاں کا یہیں رہا
لوگوں کا کیا ہے ان کا رویہ یہی تو ہے
ایسا نہیں رہا کبھی ویسا نہیں رہا
ہو مشکلوں کا دور کہ خوشیوں کا سلسلہ
ہر حال میں مجھے تو اسی پر یقیں رہا
دل میں ہی رہ گئی ہے طلب اس کے دید کی
پردہ نشیں تو آج بھی پردہ نشیں رہا
اس کو بڑا غرور تھا مستانہ چال پر
ٹھوکر لگی پھر ایسی کہیں کا نہیں رہا
آوارگی نے ساتھ نہیں چھوڑا عمر بھر
میں اور میرا ذہن کہیں دل کہیں رہا
جتنی کہانیاں تھیں فقط راستوں کی تھیں
منزل پہ آ کے لطف ہی باقی نہیں رہا
ملنے کی آس آخری دم تک بنی رہی
بے جان جسم تھا مرا زندہ یقیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.