رہنماؤں کی بات کرتے ہو
رہنماؤں کی بات کرتے ہو
پارساؤں کی بات کرتے ہو
جو اڑا لیں سروں سے آنچل بھی
ان ہواؤں کی بات کرتے ہو
جل رہی ہے زمیں کی کوکھ مگر
تم خلاؤں کی بات کرتے ہو
مجھ کو محنت کا بھی صلہ نہ ملا
تم دعاؤں کی بات کرتے ہو
پہلے انساں کو زہر دیتے ہو
پھر دواؤں کی بات کرتے ہو
میری بستی میں بھوک پلتی ہے
تم بلاؤں کی بات کرتے ہو
مار ڈالا وفا شعاروں نے
بے وفاؤں کی بات کرتے ہو
کتنے فرعون مٹ گئے آ کر
کن خداؤں کی بات کرتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.