رہو گے بزم ہستی میں یوں ہی بے دست و پا کب تک
رہو گے بزم ہستی میں یوں ہی بے دست و پا کب تک
کرو گے تم زمانے سے مقدر کا گلہ کب تک
نظر سے حسن کا آخر بڑھے گا فاصلہ کب تک
تخیل کا نہ گرد آلود ہوگا آئنہ کب تک
چلے گی صحن گلشن میں تعصب کی ہوا کب تک
رہے گا آدمی کا آدمی دشمن بھلا کب تک
کبھی سوچا بھی دیوانو شب غم راہ منزل میں
سہارا تم کو دے گا ہر قدم پر رہنما کب تک
خوشامد جی حضوری خود فریبی سے چمن والو
رفو کرتے رہو گے چاک دامان قبا کب تک
ارے ناعاقبت اندیش اس موج تلاطم سے
بچائے گا یوں ہی ہر وقت تجھ کو ناخدا کب تک
اسے کچھ مشورہ دیں اہل دانش کس لئے چپ ہیں
سحرؔ دشت تجسس میں رہے سیماب پا کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.