رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں
رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں
جلتے ہیں اسے دیکھ کے اغیار بغل میں
کیا لطف ہو گر عیش کے سامان بہم ہوں
معشوق بھی ہو شوخ طرحدار بغل میں
ہر وقت جو آغوش میں رہتا تھا ہماری
اب اوس کو لیے پھرتے ہیں اغیار بغل میں
کس طرح میں سمجھوں کہ وہ کرتے ہیں محبت
آتے نہیں بھولے سے بھی اک بار بغل میں
مے نوشی کا جب حظ ہے کہ ہو بر لب دریا
ساغر ہو اگر ہاتھ میں تو یار بغل میں
سب مٹ گئی ہاجرؔ شب فرقت کی مصیبت
خوب اس کو دبا کر جو کیا پیار بغل میں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 99)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.