رہتا ہے جیسے چاند ستاروں کے درمیاں
رہتا ہے جیسے چاند ستاروں کے درمیاں
ایسے ہی میں کھڑا ہوں ہزاروں کے درمیاں
دل کو سکون ملتا نہیں ہے ترے بنا
اب زندگی ہے درد کے ماروں کے درمیاں
کتنا حسین دکھنے میں لگتا ہے یہ گلاب
رہتا ہے پھر بھی آج بھی خاروں کے درمیاں
تنہا کبھی ہوا تو یہ دل نے مرے کہا
چلتے ہیں آؤ ہم بھی مزاروں کے درمیاں
تم کیوں تلاش کرتے ہو حیدرؔ کو میرے دوست
وہ تو پھنسا ہوا ہے غباروں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.