رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی
رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی
کچھ تو ہوگا ترا اثر پھر بھی
مجھ کو پاگل نہیں کیا لیکن
تم نے چھوڑی ہے کیا کسر پھر بھی
یوں تو اب گھاؤ بھر گئے بے شک
آتے ہیں سب نشاں نظر پھر بھی
پھینکے پتھر گلوں کو لوٹا ہے
کتنا خاموش ہے شجر پھر بھی
ہم کو احساس ہے سرابوں کا
کرتے ہیں ریت کا سفر پھر بھی
گھر میں ہوں لوگ کب ضروری ہے
لوگوں میں ہو ضرور گھر پھر بھی
چاہے ہم کوششیں کریں لاکھوں
جائیں گے ایک دن تو مر پھر بھی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.