رہتے ہیں انتشار میں سائے ادھر ادھر
رہتے ہیں انتشار میں سائے ادھر ادھر
امکان عشق سب ہی گنوائے ادھر ادھر
میں دشت بے گیاہ میں بھیجی گئی مگر
کرتی پھروں میں دشت میں ہائے ادھر ادھر
اہل زبان گم رہے تسبیح میں مری
رکھوں میں جان شوق چھپائے ادھر ادھر
صحرا کو پیاس سونپ کے دریا سمٹ گیا
ابر سیاہ دور ہی چھائے ادھر ادھر
وہ عشق نامراد مری جان لے گیا
پھاہے تو زخم جاں پہ سجائے ادھر ادھر
راہوں میں تیرگی نے اجالے کو ڈس لیا
یہ رات کالے جسم کو کھائے ادھر ادھر
آوارگی کا ذوق ہماؔ دل کو بھا گیا
یہ اور بات جاں نہیں جائے ادھر ادھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.