رہتے کیا مانوس جاں بھی اب وہ ہم میں دم نہیں
رہتے کیا مانوس جاں بھی اب وہ ہم میں دم نہیں
اب طواف کوئے جاناں کو بھی جاتے ہم نہیں
پوچھتے بھی ہیں علاج اس درد کا ایک اک سے ہم
مخلصی آزار غم سے چاہتے بھی ہم نہیں
ہو پلائی سب کو ہی پیر مغاں نے تو کہیں
تشنگی سیراب ہوگی کہتے لیکن ہم نہیں
سامنا ہے گردش دوراں سے اپنا تو بھی کیا
لاکھ ہوں اس کے کسی چکر سے ڈرتے ہم نہیں
رعب بھی لیتے ہیں سر آنکھوں پہ اہل حسن کا
ہو انہیں کا ناز بے جا تو اٹھاتے ہم نہیں
سر مرا کاٹا مگر دستار سر پر رہنے دی
میرے قاتل کا مرے اوپر کرم یہ کم نہیں
دشمنی کینہ حسد اور نفرتیں تو ہیں مگر
جذبۂ انسانیت ہی دل میں رکھتے ہم نہیں
دینا پڑتا ہے اسے اب خوں بہانے کا حساب
اب کسی تیغ و تبر میں پہلے جیسا دم نہیں
اس لئے مائل نہیں پنچھیؔ بہ عیش زیست ہم
اس کا جو انجام ہوگا غافل اس سے ہم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.