رہتے نہیں قابو میں سر راہ گزر پاؤں
رہتے نہیں قابو میں سر راہ گزر پاؤں
رکھتے ہیں ادھر پاؤں تو پڑتے ہیں ادھر پاؤں
کاندھوں پہ لئے عمر کا بوسیدہ جنازہ
جاتا ہے ادھر جسم بھی جاتے ہیں جدھر پاؤں
ماحول ہی آئینۂ ہر عہد نوی ہے
جھولے ہی میں آ جاتے ہیں بچے کے نظر پاؤں
بڑھ جاتے ہیں کچھ اور بھی منزل کے تقاضے
کھو دیتے ہیں جب حوصلۂ عزم سفر پاؤں
پامال ہوئے ہیں کئی صحراؤں کے سینے
یوں ہی نہیں آتے ہیں نظر خاک بسر پاؤں
ہر چند بڑھی جاتی ہے لمحوں کی مسافت
تھکتے نہیں بڑھتے ہوئے صدیوں کے مگر پاؤں
ملتی نہیں گر ذہن کو ادراک کی آنکھیں
رکھتے ہی نہیں فرش پہ محروم بصر پاؤں
شہروں کی تجوری کبھی دیتی نہیں روٹی
کھیتوں میں پہنچتے نہیں دہقاں کے اگر پاؤں
سیدھی سہی لیکن رہ اخلاص پہ احمرؔ
پڑتے ہیں زمانے کے بہ انداز دگر پاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.