رہوں گا عشق میں محروم تاثیر فغاں کب تک
رہوں گا عشق میں محروم تاثیر فغاں کب تک
فریب زندگی کھاتی رہے عمر رواں کب تک
خدا کے واسطے او فتنہ ساماں یہ تو سمجھا دے
ہوس کے نام پر پابندیٔ سود و زیاں کب تک
نہ دنیا سے تعلق ہے نہ عقبیٰ سے مجھے مطلب
رہے میری طبیعت بے نیاز دو جہاں کب تک
تصور بھی ترا ہے ماورائے فکر انسانی
تری ہستی رہے گی میرے حق میں چیستاں کب تک
یہ فیضان محبت ہے کہ میں اب تک سلامت ہوں
مگر طوفان میں یہ کشتیٔ عمر رواں کب تک
وہی گردش وہی جلوے وہی منظر وہی عالم
رہیں گے ایک حالت میں زمین و آسماں کب تک
عظیمؔ ان کے تغافل نے کہیں کا بھی نہیں رکھا
بہ فیض حور یوں زندہ رہے یہ خستہ جاں کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.