رئیسؔ اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا
رئیسؔ اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا
حضور دوست کچھ گستاخ ہو لیتے تو اچھا تھا
جدائی میں یہ شرط ضبط غم تو مار ڈالے گی
ہم ان کے سامنے کچھ دیر رو لیتے تو اچھا تھا
بہاروں سے نہیں جن کو توقع لالہ و گل کی
وہ اپنے واسطے کانٹے ہی بو لیتے تو اچھا تھا
ابھی تو نصف شب ہے انتظار صبح نو کیسا
دل بیدار ہم کچھ دیر سو لیتے تو اچھا تھا
قلمرو داد خون و اشک لکھنے سے جھجکتا ہے
قلم کو اشک و خوں ہی میں ڈبو لیتے تو اچھا تھا
فقط اک گریۂ شبنم کفایت کر نہیں سکتا
چمن والے کبھی جی بھر کے رو لیتے تو اچھا تھا
سراغ کارواں تک کھو گیا اب سوچتے یہ ہیں
کہ گرد کارواں کے ساتھ ہو لیتے تو اچھا تھا
- کتاب : Hikayat-e-ne (Pg. 55)
- Author : Rais Amrohvi
- مطبع : Rais Acadami, Garden Est, krachis (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.