رکھ دی اڑا کے خاک بیاباں کبھی کبھی
رکھ دی اڑا کے خاک بیاباں کبھی کبھی
راس آ گیا ہے گوشۂ زنداں کبھی کبھی
لائے ہیں ہم بتوں پہ بھی ایماں کبھی کبھی
قلب و نظر ہوئے ہیں مسلماں کبھی کبھی
چھائی ہے خاک شہر نگاراں کبھی کبھی
دیکھا انہیں قریب رگ جاں کبھی کبھی
نالوں کا تھا کرشمہ کہ آہ رسا کا فیض
وا ہو گیا ہے خود در زنداں کبھی کبھی
عقل فریب کار سے کرتا ہے مشورے
ڈھاتا ہے کیا ستم دل نالاں کبھی کبھی
ضبط الم ہے عشق میں شرط وفا مگر
آئے ہیں اشک بھی سر مژگاں کبھی کبھی
اک شور حشر ہو گیا مے خانوں میں بپا
ساغر سے ہے اٹھا مرے طوفاں کبھی کبھی
طوف حریم ناز بتاں میں کٹی ہے عمر
کعبہ کے بھی بنے ہیں نگہباں کبھی کبھی
دیکھا ہے یہ بھی میں نے بفیض جنوں منیرؔ
آتش کدہ بنا ہے گلستاں کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.