رکھ لی ماتھے پہ شکن اس کی نشانی جیسے
رکھ لی ماتھے پہ شکن اس کی نشانی جیسے
نئے گھر میں ہو رکھی چیز پرانی جیسے
ایسے بھولی ہے مری آنکھ ہنر رونے کا
کسی جھرنے سے بچھڑ جائے روانی جیسے
تیری آنکھوں سے بھلا کیسے ہٹاؤں آنکھیں
مجھ پہ کھلتے ہی نہیں ان کے معانی جیسے
آئنہ کہنے لگا کچھ کمی تجھ میں بھی ہے
ہم نے بھی پوچھ دھرا اس سے کہ یعنی جیسے
وہ کسی شعر میں ڈھل جائے غنیمت ورنہ
اس کو تفصیل سے لکھوں گا کہانی جیسے
ہم ترے ہجر میں صحرا کی طرف کیوں بھاگیں
ہم نے سیکھی ہی نہیں خاک اڑانی جیسے
میں نے ہر روز تجھے دل سے نکالا تو مگر
کسی دریا سے نکالے کوئی پانی جیسے
کیا برا ہے کہ جو باطن ہے وہی ظاہر ہے
ہم کو آتی ہی نہیں بات بنانی جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.