رکھا ہے بزم میں اس نے چراغ کر کے مجھے
رکھا ہے بزم میں اس نے چراغ کر کے مجھے
ابھی تو سننا ہے افسانے رات بھر کے مجھے
یہ بات تو مرے خواب و خیال میں بھی نہ تھی
ستائیں گے در و دیوار میرے گھر کے مجھے
میں چاہتا تھا کسی پیڑ کا گھنا سایہ
دعائیں دھوپ نے بھیجی ہیں صحن بھر کے مجھے
وہ میرا ہاتھ تو چھوڑیں کہ میں قدم موڑوں
بلا رہے ہیں نئے راستے سفر کے مجھے
چراغ روئے ہے جگ مگ کیا تھا جن کا نصیب
وہ لوگ بھول گئے طاقچے میں دھر کے مجھے
میں اپنے آپ میں وحشت کا اک تماشا تھا
ہوائیں پھول بناتی رہیں کتر کے مجھے
تمام عظمتیں مشکوک ہو گئیں جیسے
وہ اتھلا پن ملا گہرائی میں اتر کے مجھے
دلوں کے بیچ نہ دیوار ہے نہ سرحد ہے
دکھائی دیتے ہیں سب فاصلے نظر کے مجھے
- کتاب : aatish zer pa (Pg. 57)
- Author : zafar sehbai
- مطبع : zafar sehbai Bhopal (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.