رخت سفر کو کھول کر اب ہوں قیام کے قریب
رخت سفر کو کھول کر اب ہوں قیام کے قریب
دھوپ کے دشت سے پرے قریۂ شام کے قریب
شاخ سے کھینچ کر مجھے لائی ہے بھوک خاک پر
رزق اٹھاؤں کس طرح رکھا ہے دام کے قریب
پوچھا جو میں نے کون ہے حرمت لفظ کا امیں
اس نے کہا یہ بوجھ ہے تیرے ہی نام کے قریب
یہ دن جو پورا وسط سے ہے مرے گھر کے صحن میں
اس کی سحر ہے در کے پاس شام ہے بام کے قریب
یہ جو ہیں زرد ساعتیں سبزہ ہے ان کی نوک پر
یہ جو سفید چپ سی ہے اب ہے کلام کے قریب
کتنی عمارتیں کھڑی کی ہیں ہوا کو کھود کر
شاہیںؔ یہ کام تو نہیں پھر بھی ہے کام کے قریب
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 394)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.